کیا Nilکی ریٹرن فائل کرنی چاہیے کہ نہیں؟
ایسے کسی فرد کی NIL ریٹرن کی جا سکتی ہے جن کی کوئی انکم نہیں ہے۔اگر آپ ڈیپنڈنٹ ہیں یعنی آپ کی انکم نہیں مثلاً آپ سٹوڈنٹ ہیں یا آپ کا بیٹا آپ کو پیسے دیتا ہے آپ اس صورت میں NIL ریٹرن فائل کر سکتے ہیں۔
اس میں اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ جتنے بھی گورنمنٹ کے ادارے ہیں ان کے ساتھ کوئی بھی مالی لین دین جب کریں گے تو ان کا تمام ڈیٹا ایف بی آر کے پاس چلا جاتا ہے۔ پراپرٹی خریدیں گے تو اس سودے کی رقم کا بھی ایف بی آر کو پتہ لگ جاتا ہے۔ بنک میں پرافٹ آتا ہے تب بھی ڈیٹا ایف بی آر کے پاس چلا جاتا ہے۔ گاڑیوں کی خرید وفروخت اور ٹوکن ٹیکس کا ڈیٹا، آپ کے بیرون ملک آنا جانا، بنک ڈیبازٹ، بانڈز، فیکس ڈیپازٹ، نیشنل و انٹرنیشنل ٹرانزیکشنز، موبائل ٹیکس کی تمام معلومات آپ کے شناختی کارڈ نمبر کے ذریعے ایف بی آر سے شئیر ہوتی ہیں۔ اگر آپ کی ریٹرن اور ایف بی آر کے ڈیٹا کے درمیان کسی بھی قسم کا ردو بددل ہو تو ایف بی آر کا خودکار نظام اس کو ڈیٹیکٹ کر لیتا ہے اور نوٹس کی صورت میں آپ کو مطلع کیا جاتا ہے۔
اگر آپ خود یا آپ کا کنسلٹنٹ آپ کی ریٹرن فائل کر رہا ہے تو اس بات کا اطمینان کر لیں کہ ایف بی آر میں آپ کی معلومات ہیں وہ لازمی طور پر ریٹرن میں شو کریں۔
اگر آپ نے Nil ریٹرن فائل کی ہو اور پراپرٹی بھی خریدی جسے ریٹرن میں شو نہیں کیا تو آپ کے خلاف Assets Concealment کی کاروائی شروع ہو سکتی ہے۔ ریٹرن فائل کرنے کے بعد کمشنر کے پاس 5 سال کی اتھارٹی ہے کہ وہ کبھی بھی آپ کے خلاف کارروائی شروع کر سکتا ہے۔
اس لیئے NIL ریٹرن فائل کرنے سے پہلے ضرور سوچئے گا شکریہ۔
راجہ انوار احمد ایڈووکیٹ
پروفیشنل لاء اینڈ ٹیکس کنسلٹنٹ راولپنڈی